سپریم کورٹ نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے پرانے نوٹوں کے استعمال کی مدت
بڑھانے کا حکم دینے سے انکار کرتے ہوئے نوٹوں کی منسوخی کے مرکزی حکومت کے
فیصلے کی آئینی حیثیت کو چیلنج دینے والی عرضیوں کو پانچ رکنی آئینی بنچ
کو سپرد کرنے کا آج فیصلہ لیا۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی بنچ نےاپنے عبوری حکم میں کہا کہ
نوٹوں کی منسوخی کے سلسلے میں مرکزی حکومت کے آٹھ نومبر کےفیصلے کی آئینی
حیثیت کے سوال پر پانچ رکنی آئینی بنچ فیصلہ کرے گی۔آئینی بنچ ان نو
نکات پر غور کرے گی،جنہیں سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران تیار کیا
تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا ک ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں نوٹوں کی منسوخی سے
متعلق عرضیوں کی سماعت پر پابندی رہے گی۔عدالت نے مرکزی حکومت سو بھی کہا
کہ وہ فی ہفتہ بچت بینک کھاتوں
سے نقد نکالنے (24ہزار روپے)کے اپنے وعدے پر
عمل کرے۔
عدالت نے 500 اور 1000روپے کے نوٹوں کو جمع کرانے کی آخری تاریخ
(30دسمبر)کو آگے بڑھانے کا فیصلہ مرکزی حکومت پر چھوڑ دیا۔ سپریم کورٹ نے
اٹارنی جنرل مکل روہتگی کی اس یقین دہانی پر بھروسہ ظاہر کیا جس میں انہوں
نے کہا تھا کہ 11نومبر سے 14نومبر کے درمیان ضلع کوآپریٹیو بینکوں کے
ذریعہ جمع کئے گئے 8000کروڑ روپے کے پرانے نوٹوں کو بدلنے کی اجازت دی جائے
گی۔ عدالت نے اسپتالوں ،ریلوے اسٹیشنوں،کیندرے بھنڈاروں اور فروخت کے
دیگرسرکاری مراکز پر 500اور 1000روپے کے پرانے نوٹوں کے استعمال کو جاری
رکھنے کا حکم دینے سے انکار کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ نوٹوں کی منسوخی کے
فیصلے کے خلاف تقریباً 24 عرضیاں درج کی گئی تھیں،جن میں کیرالہ کی 14ضلع
کوآپریٹیو کمیٹیوں کی عرضیاں شامل ہیں۔